نماز کے اختلافات اور ان کا آسان حل

نماز کے اختلافات اور ان کا آسان حل
محی الدین غازی
الحمدللہ، میری پہلی کتاب ’’ نماز کے اختلافات اور ان کا آسان حل‘‘ تیار ہوئی اور ہدایت پبلشرز دہلی سے شائع ہوگئی، میرے مطالعہ کی حد تک یہ اپنے موضوع پر منفرد کتاب ہے، گو کہ اس کتاب کا ہر مرحلہ قدیم وجدید علماء وفقہاء کی رہنمائی میں طے کیا گیا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ خیال کا ایک سرا ہاتھ آجاتا ہے، اور اگر اسے مضبوطی سے تھام کر تحقیق کی راہ میں آگے بڑھیں تو ایک بڑی بات تک رسائی ہوجاتی ہے اور آدمی حیرت ومسرت کی تصویر بن جاتا ہے، اس کتاب کا آغاز بھی کچھ اسی طرح خیال کے ایک سرے سے ہوا، اور برسہا برس کے غور وفکر، بحث ومباحثہ اور مطالعہ وتحقیق کے بعد اتحاد ملت کا ایک آسان اور اطمینان بخش نسخہ تیار ہوگیا۔ اس کتاب کی اصل خصوصیت یہی ہے کہ یہ ایک بہت مشکل مسئلے کا بڑا آسان حل پیش کرتی ہے۔ اس توفیق پر میں اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔
امت کی صورت حال پر غور کرتے ہوئے میں نے ایک تشویش ناک بات نوٹ کی، وہ یہ کہ امت کے مسلکی اختلافات کا اثر بازاروں، گھروں، کارخانوں یا تفریح گاہوں وغیرہ میں تو نظر نہیں آتا ہے، البتہ ان اختلافات کا بہت زیادہ ظہور مسجدوں میں ہوتا ہے، اور نماز پڑھنے کے طریقوں میں دکھائی دیتا ہے، چنانچہ جو لوگ مسجد سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں وہی مسلکی اختلافات سے بھی زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جبکہ مسجد تو حقیقت میں ملی وحدت کا مرکز ہے، اور باجماعت نماز تو اصل میں امت کے اتحاد کی علامت ہے اور اس میں اتحاد کی تعلیم وتربیت کا بہترین سامان ہے۔
اس کتاب کی تیاری کے دوران مجھے یہ یقین حاصل ہوا کہ اگر نماز کے اختلافی مسائل میں الجھے رہنے کے بجائے ان سے نکلنے کی اطمینان بخش راہ دریافت کرلی جائے، تو یہ اتحاد ملت کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہوگی، اور اس سے دوسرے اختلافات کو حل کرنے میں بھی بہت مدد ملے گی۔ یاد رہے کہ اتحاد ملت کا حسین خواب اسی صورت میں پورا ہوسکے گا جب مسجدوں کو آپس میں بانٹنے کے بجائے انہیں اتحاد امت کی سب سے بڑی تربیت گاہ بنادیا جائے۔
بہت سارے لوگوں کو یہ سوال حیران وپریشان کرتا ہے کہ نماز جیسی ایک آسان، مختصر مگر انتہائی اہم اور روزانہ کئی بار انجام دی جانی والی عبادت اس طرح محفوظ کیوں نہیں رہی کہ ہر مسلمان کو پورے شرح صدر کے ساتھ اور کسی اختلاف کے بغیر یہ معلوم رہتا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیسے پڑھا کرتے تھے؟ آخر ایک مختصر اور آسان سے عمل میں اتنے زیادہ اختلافات کیوں کر جمع ہوگئے؟
جو لوگ تحریکی مزاج رکھتے ہیں، اور امت کی فکر کے حامل ہیں، وہ یہ تو کہتے ہیں کہ عظیم نصب العین اور بڑے مقاصد کی خاطر فروعی اختلافات کو نظر انداز کرنا چاہئے، لیکن وہ بھی بجا طور سے یہ ضرور جاننا چاہتے ہیں کہ نماز کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول کیا تھا؟
بہت سے لوگ رواداری کے جذبے سے یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ ہر طریقے سے نماز ہوجاتی ہے، لیکن اندر سے اتباع سنت کا یہ نیک جذبہ بھی انہیں بے چین رکھتا ہے کہ نماز کا جو افضل اور مسنون طریقہ ہو وہ معلوم ہوجائے تاکہ اس کے مطابق نماز جیسی عظیم عبادت کو انجام دیا جائے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح ہدایت بھی ہے، ’’مجھ کو جس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھو اسی طرح تم نماز پڑھو‘‘۔
عام مشاہدہ ہے کہ اتحاد ملت کے لئے کی جانے والی بہت ساری تقریریں اور قراردادیں صدا بصحرا ثابت ہوتی ہیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اتحاد ملت پر تو اکساتی ہیں لیکن اس کے ساتھ اتباع سنت کے جذبے کی تکمیل کرنے سے قاصر ہوتی ہیں۔ چنانچہ دیکھا جاتا ہے کہ اتحاد ملت کے بہت سارے علم بردار اتباع سنت کے مسئلے پر باہم دست وگریباں ہوجاتے ہیں۔ اس لئے شدید ضرورت ہے کہ اتباع سنت کی وہ حقیقت سامنے آئے جس کی بنیاد پر اتحاد امت کی مضبوط دیوار بھی استوار ہوسکے، اور ساتھ ہی اتباع سنت کے تمام تقاضے بھی پورے ہوسکیں۔
اس کتاب میں ایسی بہت ساری الجھنوں کو حل کرنے کی سعی کی گئی ہے، یہ کتاب اتحاد امت کی ایک تدبیری کوشش ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ اس وقت امت کو اپنے بے شمار مسائل کے لئے تدبیری کوششوں کی شدید ضرورت ہے، دلی تمنا ہے اور اللہ سے دعا ہے کہ یہ کاوش لوگوں کے اندر مثبت سوچ اور ذہنی وسعت کو پروان چڑھانے میں کامیاب ہو، اور اللہ کی توفیق سے ایک ایسی تحریک برپا ہوجائے جو امت کو مسلکی شدت پسندی اور مذموم فرقہ بندی کی تنگ گلیوں سے نکال کر اتحاد واتفاق کی کشادہ شاہ راہوں پر لے آئے۔ اللہ یہ کوشش قبول فرمائے۔
کتاب حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں:
Hidayat Publishers & Distributors
Mobile No. 09891051676
Email: hidayatbooks@gmail.com

ایک تبصرہ شائع کریں