عید کا دن ہے، چلو دل کی صفائی کرلیں
محی الدین غازی
گھروں اور دلوں میں کوڑا ہونا لازمی ہے، اس سے چھٹکارا ممکن نہیں ہے، البتہ گھروں اور دلوں سے کوڑا نکالتے رہنے کا صحیح انتظام اور بھرپور اہتمام ہونا چاہئے۔
صفائی پسند گھروں میں کوڑے دان ہوتے ہیں، اگر کوڑے دان کو روزانہ خالی نہ کریں تو بدبو پیدا ہونے لگتی ہے، اور چند روز میں یہ بدبو ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔ کچھ گندی چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنھیں گھر کے کوڑے دان میں نہیں رکھا جاتا ہے، بلکہ انہیں فورا گھر سے باہر کہیں پھینک دیا جاتا ہے، جیسے سڑے ہوئے آلو اور گندے انڈے وغیرہ، یا پھر انہیں کسی پلاسٹک بیگ میں اچھی طرح ہوا بند کردیا جاتا ہے تاکہ اندر کی گندگی اور بدبو اندر ہی رہے، باہر نہیں نکلے۔ کوڑے دان کو خالی کرتے ہوئے ضروری سمجھا جاتا ہے کہ کوڑا پھینکنے کے بعد کوڑے دان کو اچھی طرح دھولیا جائے، ورنہ کوڑے سے رسنے والا بدبودار پانی کوڑے دان میں لگا رہ جاتا ہے۔ گھر کی صفائی کرکے کوڑے دان میں کوڑا جمع کرنا جس قدر ضروری ہوتا ہے، کوڑے دان کو خالی کرنا اور اسے اچھی طرح صاف کرتے رہنا بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے۔
گھروں کی طرح دلوں میں بھی مسلسل کوڑا جمع ہوتا رہتا ہے۔ یہ کوڑا اگر وقفے وقفے سے باہر نہیں پھینکا جائے، تو اس کوڑے میں بدبو پیدا ہونے لگتی ہے، پھر وہ بدبو پھیل کر پہلے دل اور پھر زبان کو خراب کرتی ہے، لاپرواہی بڑھے تو دل کا کوڑا پوری شخصیت کو آلودہ اور پورے ماحول کو گندا کردیتا ہے۔ کسی عزیز کے گھر آپ کی شایان شان عزت نہیں ہوئی، کسی نے آپ کے ساتھ سخت لہجے میں گفتگو کردی، کسی نے آپ کی کہیں شکایت کی اور آپ کو خبر ہوگئی، کسی نے آپ کے تحفے کو پسند نہیں کیا، اور کسی نے آپ کی پسند کا مذاق اڑا دیا، کسی نے آپ کو اپنی خوشی کی تقریب میں یاد نہیں کیا، اور کسی نے آپ کا تکلیف میں ساتھ نہیں دیا۔ کسی نے آپ کے جذبات کو ٹھیس پہونچائی، اور کسی نے آپ سے کیا وعدہ پورا نہیں کیا۔ کسی نے شادی میں شرکت نہیں کی اور کسی نے بیماری میں عیادت نہیں کی۔ کسی نے آپ کو سلام نہیں کیا اور کسی نے آپ کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ کسی نے آپ کی محنت پر پانی پھیرنے والا کمنٹ پاس کردیا، اور کسی نے آپ سے سیدھے منھ بات نہیں کی۔ کسی نے آپ کو مانگنے پر قرض نہیں دیا، اور کسی نے وقت پر آپ کو قرض نہیں لوٹایا۔
غرض ایسے ہر موقع پر آپ کے دل میں پیدا ہونے والا شکایت اور ناراضگی کا احساس آپ کے دل کے لئے کوڑے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور کوڑے کی صفت یہ ہے کہ وہ اگر فوری طور پر گندا نہ بھی ہو، اور اس میں ذرا بھی بدبو نہ ہو، مگر پڑے پڑے وہ سڑنے لگتا ہے، اور اس میں بدبو اور کیڑے پڑنے لگتے ہیں۔ پھلوں اور ترکاریوں کے چھلکے گندے اور بدبودار نہیں ہوتے ہیں، مگر وقت کے ساتھ گندے اور بدبودار ہوجاتے ہیں۔
اچھی طرح یہ بات سمجھ لیں کہ کسی سے متعلق کسی بھی طرح کی شکایت یا ناراضگی آپ کے دل میں ایک کوڑے کی حیثیت رکھتی ہے، چاہے آپ اس شکایت میں بالکل برحق کیوں نہ ہوں۔ آپ کے دل کا اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ دوسرے سے جو آپ کو شکایت ہوئی ہے اس میں غلطی کس کی طرف سے ہوئی ہے، آپ کے دل کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کے رویہ سے پیدا ہونے والی شکایتوں کو دل میں رکھ کر پالا پوسا جائے اور انڈے بچے کرنے کا موقع دیا جائے، یا انہیں کوڑا سمجھ کر جلد از جلد دل کے باہر کردیا جائے۔
ملنے کو تو ایسے عمر رسیدہ لوگ بھی ملتے ہیں، جو بچپن سے لے کر بڑھاپے تک کی بے شمار شکایتوں اور ان شکایتوں سے پیدا ہونے والی نفرتوں کو اب تک دل میں سجائے ہوئے ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ گندے کوڑے سے اگر گھر نہیں سجائے جاتے تو دل کیسے سجائے جاسکتے ہیں۔
تھوڑے تھوڑے وقفے سے اپنے دل کا تنقیدی جائزہ لینا، جھاڑو لے کر کونے کونے سے اچھی طرح سارا کوڑا سمیٹ کر باہر پھینک دینا، اور کوڑا پھینکنے کے بعد دل کی دیواروں کو اچھی طرح دھو دینا، تاکہ کوڑے کا کوئی اثر باقی نہ رہ جائے، یہی صفائی پسند کرنے والوں کا شعار ہونا چاہئے۔
یاد رکھیں، دل کا گندا کوڑا زبان کے راستے باہر نکالنا اچھی بات نہیں ہے، اس سے دل بھی ٹھیک سے صاف نہیں ہوتا ہے اور زبان بھی گندی ہوجاتی ہے۔ اللہ پاک نے دل کو پاک کرنے کا اصل انتظام یہ کیا ہے کہ زبان پر آئے بغیر سارا کوڑا دل سے سیدھا باہر نکل جائے، اس انتظام سے فائدہ نہ اٹھانا بہت بڑی نادانی ہے۔
اگر کبھی آپ کوڑے دان خالی کئے بغیر ہی گھر بند کرکے لمبے سفر پر نکل جائیں، اور مدت کے بعد واپس آئیں تو گھر کا کیا حال ہوگا، کیسی بدبو پورے گھر میں بھری ہوگی، اس کوڑے سے جنم لینے والے حشرات کس طرح ادھر ادھر اڑتے اور رینگتے ہوں گے۔ یہ دیکھ کر آپ کی طبیعت میں کیسا تکدر ہوگا۔ یقین مانیں دل کا کوڑا اگر زیادہ دن تک باہر نہیں نکالیں تو دل کی بھی ایسی ہی حالت ہوجاتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ جو لوگ بدبو اور سڑاند میں رہنے کے عادی ہوجاتے ہیں انہیں محسوس نہیں ہوتا، لیکن بدبو کا عادی بن جاتا اچھی بات تو نہیں ہے۔ جان لیں کہ دوسروں کے رویے سے پیدا ہونے والی شکایتیں وہ کوڑا کرکٹ ہے جسے بس تھوڑے سے وقفے کے لئے برداشت کیا جاسکتا ہے۔ رسول پاک ﷺ نے اس کی مدت زیادہ سے زیادہ تین دن بتائی ہے۔ مدت لمبی ہونے کی صورت میں بدبو اور گندگی بڑھتی ہی جاتی ہے۔
دل میں کچھ گندی چیزیں ایسی بھی آجاتی ہیں، جنہیں فورا صاف کرنا ضروری ہوتا ہے، اور ایک لمحہ کے لئے بھی دل میں ان کا رہنا صحیح نہیں ہوتا ہے، یہ وہ گندے احساسات ہیں جو دوسروں کے رویہ سے نہیں پیدا ہوتے ہیں بلکہ شیطان کی طرف سے دل میں ڈال دئے جاتے ہیں، بغض، کینہ، حسد، احساس کمتری، گھمنڈ اور تکبر وغیرہ۔ ایسی کسی بھی گندگی کو ایک لمحے کے لئے بھی دل میں نہیں رہنا چاہئے۔ یہ شیطان کے دئے ہوئے وہ گندے انڈے ہوتے ہیں جنہیں دل کے کسی کونے میں نہیں رکھا جاتا ہے، بلکہ ان سے اٹھنے والی بدبو سے بچنے کے لئے فورا کہیں بہت دور پھینک دیا جاتا ہے۔
آپ کے گھر میں بدبو پھیلانے والا کوڑا چاہے وہ کہیں سے آیا ہو، دوسروں کا نہیں آپ کا مسئلہ ہے۔ اگر کسی نے آپ کے یہاں خراب مچھلی بھیج دی، اور آپ نے غصہ اس طرح اتارا کہ اس خراب مچھلی کو گھر کے نعمت خانے میں پڑا رہنے دیا، تو اس کا سارا نقصان آپ کو ہوگا، بدبو آپ کے گھر میں پھیل کر آپ کو اذیت دے گی۔ دل کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے، کسی دوسرے کے رویے سے بدمزا ہوکر اگر آپ نے اپنے دل میں شکایت اور نفرت کو پالا، تو آپ کا دل گندا ہوگا، آپ کے مزاج میں خرابی آئے گی، اور آپ کو اس سے اٹھنے والی بدبو کو برداشت کرنا پڑے گا۔ پس بہتر طریقہ یہی ہے کہ سڑی ہوئی مچھلی کو گھر سے باہر پھینک دیا جائے، اور دوسروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی شکایتوں اور نفرتوں کو دل سے باہر نکال دیا جائے۔ دوسروں کی وجہ سے ہونے والی گندگی سے اپنے گھر اور اپنے دل کو خراب رکھنا دانائی کی بات نہیں ہے۔
ہر وہ شکایت اور ناراضگی جو اللہ کے لئے نہیں ہو، ایک کوڑا ہے جس کی جگہ دل نہیں ہوسکتا ہے۔ دل تو وہ مقدس ومحترم اعلی مقام ہے جسے ہمیشہ پاک وصاف رہنا چاہئے۔
ایک تبصرہ شائع کریں